مولانا عطاء اللہ بندیالوی کی گرفتاری اور گستاخانِ صحابہ کو کھلی چھوٹ - دوہرا قانون ناقابلِ قبول || علامہ اورنگزیب فاروقی

Ignoring blasphemy complaints while targeting Sunni scholars is deeply concerning –

 Allama Ghazi Aurangzeb Farooqi

 مرکزی صدر اہلسنت والجماعت پاکستان علامہ اورنگزیب فاروقی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں انصاف کا دوہرا معیار ناقابلِ برداشت ہوتا جا رہا ہے۔ ایک طرف تو شہنشاہ نقوی، علی رضا رضوی اور ایاز قمی جیسے بدزبان گستاخانِ صحابہ و اہل بیت کو مکمل ریاستی تحفظ حاصل ہے، اور دوسری طرف اہلسنت علماء پر بلاجواز اور مبہم ایف آئی آر کی بنیاد پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں


علامہ فاروقی نے واضح کیا کہ ملک بھر میں اہلسنت کے کارکنان اور دینی غیرت رکھنے والے افراد نے ان گستاخوں کے خلاف ایف آئی آرز درج کروائیں، مگر ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ یہ خاموشی اور تحفظ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی ادارے مخصوص فرقہ ورانہ گروہوں کو سپورٹ کر رہے ہیں جبکہ اہلسنت کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔


انہوں نے مولانا عطاء اللہ بندیالوی کی گرفتاری کو انتہائی افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ یہ گرفتاری ایک بے بنیاد اور مبہم ایف آئی آر پر کی گئی، جو سراسر تعصب اور مذہبی بنیاد پر انتقامی کارروائی ہے۔ اگر یہی رویہ جاری رہا تو ملک میں انتشار، بے چینی اور نفرت میں اضافہ ہوگا۔

یہ خبر بھی پڑھیں

بندیالوی صاحب کی گرفتاری نہایت قابلِ مذمت ہے - علامہ ہشام الہی ظہیر صدر جمعیت اہلِ حدیث پاکستان

علامہ فاروقی نے کہا کہ حکومت اور عدلیہ کو یہ وضاحت کرنی ہوگی کہ کیا اس ملک میں اہلسنت کے لیے کوئی الگ اور ظالمانہ قانون نافذ ہے؟ اگر کوئی گستاخی کرے تو فرقہ دیکھ کر فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اسے سزا ملے یا تحفظ؟ یہ طرزِ عمل ریاست کی ساکھ اور عدالتی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں

توہین اصحاب رسول کے واقعات اور ہمارا مؤقف || اہلسنت والجماعت پاکستان پریس کانفرنس - کراچی پریس کلب

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسے دوہرے رویے ختم نہ کیے گئے تو اہلسنت کے جذبات مزید مجروح ہوں گے اور یہ صورتحال شدید ردِعمل کو جنم دے سکتی ہے، جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ سنی عوام کا صبر بہت آزمایا جا چکا ہے، اب مزید برداشت ممکن نہیں۔

Selective silence on blasphemy cases raises serious concerns – Allama Aurangzeb Farooqi


Also Read

0/Post a Comment/Comments