غزہ: ہسپتالوں میں ادویات ختم، بیماریوں اور بھوک سے ہلاکتوں میں اضافہ - israel palestine conflict



 غزہ: ہسپتالوں میں ادویات ختم، بیماریوں اور بھوک سے ہلاکتوں میں اضافہ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں صحت عامہ کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔ ہسپتالوں پر غیر معمولی بوجھ ہے، ضروری ادویات ختم ہو چکی ہیں، اور بیماریوں و غذائی قلت کے باعث ہلاکتوں میں بے تحاشا اضافہ ہو رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے بتایا ہے کہ غزہ کے تقریباً نصف ہسپتال اور صرف 38 فیصد بنیادی صحت کے مراکز فعال ہیں۔ بڑے ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد اپنی گنجائش سے کئی گنا بڑھ چکی ہے؛ مثلاً الشفا ہسپتال میں 250 فیصد، نصر ہسپتال میں 180 فیصد، الرنتیسی میں 210 فیصد، اور الاہلی ہسپتال میں 300 فیصد زائد مریض داخل ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ادویات کی قلت دن بہ دن بڑھ رہی ہے اور زخمیوں سے بھرے ہسپتالوں میں خون اور پلازما کی فراہمی بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔ 27 مئی کے بعد سے غزہ میں کم از کم 1,655 افراد جاں بحق اور 11,800 زخمی ہو چکے ہیں۔

 یہ خبر بھی پڑھیں

حماس کا آج یومِ غضب منانے کا اعلان - اسرائیلی حملوں میں مزید 16 فلسطینی شہید ہوگئے۔

 غذائی قلت میں شدید اضافہ

غزہ کے شہریوں کو انخلا کی ہدایات کے باعث صورتحال مزید نازک ہو گئی ہے۔ 'ڈبلیو ایچ او' کے امدادی مراکز اور بنیادی صحت کے ہسپتال انہی علاقوں میں واقع ہیں جہاں سے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں، جس سے خدمات کی فراہمی متاثر ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

رواں سال اب تک 49 بچوں سمیت 148 افراد غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 39 بچے پانچ سال سے کم عمر تھے۔ گزشتہ سال اسی عمر کے تقریباً 12 ہزار بچوں میں شدید غذائی قلت کی تشخیص ہوئی، جس میں سے 2,500 بچے انتہائی شدید حالت میں ہیں۔


 خطرناک بیماریوں کا پھیلاؤ

ڈاکٹر پیپرکورن نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں گردن توڑ بخار کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، جولائی سے اگست کے آغاز تک 452 افراد اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ علاقے میں گلن بارے سنڈروم کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں، جن میں جون کے بعد 76 مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔ ادویات کی قلت کی وجہ سے ان بیماریوں کا علاج انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔

 امدادی سرگرمیوں اور رسائی کے مسائل

غیر ملکی طبی عملے کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہ دینا، اور انتہائی نگہداشت کے آلات، بے ہوشی کی مشینیں، اور کولڈ چین کے سازوسامان کی آمد پر پابندیاں، صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہیں۔

اگرچہ جون کے بعد 80 ٹرک طبی سازوسامان غزہ پہنچانے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے، مگر امدادی سامان کی فراہمی میں غیر یقینی اور تاخیر کا سلسلہ جاری ہے۔

ڈاکٹر پیپرکورن نے زور دیا ہے کہ غزہ کے سرحدی راستے فوری طور پر کھولے جائیں، امدادی سرگرمیوں کی منظوری کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے، اور رسائی میں حائل رکاوٹوں کو فوری ختم کیا جائے تاکہ انسانیت کی خدمت میں رکاوٹ نہ آئے۔

 

Also Read

0/Post a Comment/Comments