![]() |
| Mufti Abdul Waheed Jalali, Central Spokesperson of the Sunni Ulema Council of Pakistan |
ضلع کرم کی راہِ پُرْ خَطَر پر ھمارا سفر
مفتی عبدالوحید جلالی مرکزی ترجمان سنی علماء کونسل پاکستان
اس سال 22 جمادی الثانی یوم وفات سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر الحمد للہ مدح صحابہ و مطالباتی جلوس نکالے گئے. بغیر کسی مبالغہ کے کراچی اس دفعہ بھی بازی لے گیا ملک کا سب سے بڑا جلوس کراچی کی شاہراہ پر راج کرتا نظر آیا. ابتداءً کامیاب ترین مدح صحابہ و مطالباتی جلوسوں پر جماعت کے جملہ ذمہ داران و کارکنان کو عمیق قلب سے مبارکباد ھو. اس سال مجھ سے 22 جمادی الثانی کے موقع پر پاکستان کے سب سے خطرہ ناک ضلع کرم ایجنسی والوں نے وقت لیا تھا. وہاں خلیفہ بلافصل و خدمات عید نظر مینگل فاروقی کانفرنس تھی. جس میں راقم الحروف اور شمشیر بے نیام علامہ اسلام الدین عثمانی صاحب مہمان تھے. اس مضمون میں اس سفر کا تذکرہ ہو گا. ہم نے 12 دسمبر 2025ء کو سفر شروع کیا پہلا پروگرام اٹک کی تحصیل فتح جنگ میں تھا اور یہ ساتھیوں کے ساتھ مختصر نشست تھی بعد ازاں اٹک کی دوسری تحصیل جنڈ کی طرف سفر شروع کیا جہاں جماعت کے بزرگ راہنما ہمارے مشفق و مہربان محترم قاری ایوب صاحب کے جامعہ میں شان سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ کانفرنس تھی. مغرب کی نماز میں بھائی عبداللہ کی رفاقت میں ہم قاری ایوب صاحب کے پاس پہنچے نماز سے فراغت کے بعد پروگرام میں شرکت کی ، یہ پروگرام عظمت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کانفرنس کے عنوان سے معنون تھا. سنی علماء کونسل تحصیل جنڈ کے زیر اہتمام جامع مسجد صدیق اکبر رضی اللہ عنہ جنڈ میں انعقاد پذیر تھا. شرکاء کی تعداد بھی اچھی تھی اور مجمع بیدار بھی تھا. مولانا مفتی محمود صاحب جو حضرت خلیفہ صاحب نوراللہ مرقدہ کے خلفاء میں سے ہیں اور سنی علماء کونسل کے تحصیل جنڈ کے ذمہ دار ہیں پروگرام کو خوبصورت انداز سے چلا رھے تھے. حافظ واصف رحیمی صاحب نے بہترین نعتیہ کلام پیش کر کے مجمع کو گرما دیا. علامہ ظہیر حیدری صاحب نے مدلل انداز سے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شان پر خطاب فرمایا. راقم الحروف نے بحثیت مہمان خصوصی سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی عظمت پر خطاب کیا اور سنی علماء کونسل ضلع اٹک کے صدر قائد اٹک قاری افتخار فاروقی صاحب کو ضلع بھر میں جماعتی کام کو منظم کرنے پر مبارکباد پیش کی اور قاری ایوب صاحب اور مفتی محمود صاحب کو مشن امیر عزیمت شھید کے لیئے اخلاص کے ساتھ جہد تسلسل کرنے پر اور جامعہ کے بہترین تعلیمی نظم و نسق کے قیام پر خراج تحسین پیش کیا. پروگرام کے بعد قاری ایوب صاحب کی بیٹھک میں قائد اٹک قاری افتخار فاروقی صاحب اور تحصیل جنڈ کے ذمہ داران کے ساتھ خوبصورت تنظیمی و تربیتی نشست ہوئی. اس نشست میں جماعت کے کارکنان و مقامی ذمہ داران کے علاوہ قائد اٹک قاری افتخار فاروقی صاحب ،قاری ایوب صاحب، مفتی محمود صاحب، قاری عبدالوحید صاحب، سلمان حیدر صاحب، عمران قاسمی صاحب ،بھائی عبداللہ صاحب، مولانا قاسم صاحب بھی موجود تھے . قاری افتخار فاروقی صاحب ہمہ وقت جماعتی امور کی انجام دہی کے لیئے سرگرم رھتے ھیں اور ضلع میں اچھے تنظیمی ٹیم ورک کے ساتھ آگے بڑھ رھے ھیں. یہی وجہ ہے کہ اس دفعہ 22 جمادی الثانی کو ضلع اٹک میں تاریخی مدح صحابہ و مطالباتی جلوس نکلا ہے. نشست کے بعد قاری افتخار فاروقی صاحب اپنے ایک گن مین کا قانونی پراسیس پورا کے مجھے سفر کے لئیے سپرد کر کے واپس ہوئے اور ہم رات جنڈ میں قیام کے بعد 13 دسمبر 2025ء کو فجر کی نماز کے متصل بعد ہم نے منزل کی طرف سفر شروع کیا، راستے میں کرم ایجنسی کا انٹری پوائینٹ ھے جہاں صرف دس بجے سے بارہ بجے تک راستہ کھلتا ہے اس انٹری پوائنٹ پر 9 بجے پہنچنا ضروری تھا. اھلسنت والجماعت خیبر پختون خواہ کے راہنما معروف اھلسنت خطیب علامہ اسلام الدین عثمانی صاحب سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ وہ کراچی سے اسلام آباد ایئرپورٹ پر آٹھ بجے پہنچیں گے، ضلع کرم کی جماعت نے طے کیا کہ جلالی صاحب کو 13 دسمبر کی شام ہی کرم پہنچایا جائے دو وجوہات کی بنیاد پر نمبر1. ضلع کرم کے موجودہ حالات پر اھلسنت مشران سے ملاقات اور پریس کانفرنس اور نمبر2. روافض کی طرف سے بہت زور ھے کہ جلسہ نہ ہو اور انکے مہمان نہ آسکیں. مولانا اسلام الدین عثمانی صاحب کے بارے میں یہ طے تھا کہ وہ 13 دسمبر رات ہنگو میں کانفرنس میں شرکت کریں گے اور 14 کی صبح سفر کریں گے. اور میری 14 کی شام ھنگو کے ذمہ داران سے نشست طے تھی . لیکن اللہ تعالیٰ کو جو منظور ہوتا ہے وہی ہوتا ہے. جب ہم اپنے مقررہ وقت پر دوابہ پہنچے تو مولانا فضل ربی صاحب صدر اھلسنت والجماعت ضلع کرم کی کال آگئی کہ مین شاہراہ بند ھے راستے مکمل بند ہیں اور جو پہاڑی راستہ ہے اس پر ٹی ٹی پی کے لوگ بیٹھے ہیں آپ دوابہ میں کچھ دیر رکیں ہماری انتظامیہ سے بات چل رہی ہے مین شاہراہ سے کوئی ترتیب بناتے ہیں اس لیئے کہ علیزئی سے تقریباً 4،5 کلو میٹر شیعہ آبادی ھے جہاں ہر لحاظ سے خطرہ ہے بغیر سیکورٹی کے سفر مشکل ہوگا. ہمارے رفیق سفر بھائی عبداللہ کا رابطہ انہوں نے دوابہ میں موجود ایک ساتھی احسان اللہ سے کرایا جسکے گھر کچھ دیر آرام کیا، نماز ظہر کا وقت ہو گیا نماز ظہر ادا کر کے پھر کرم میں رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ مین شاہراہ کے کھلنے کے چانس بالکل بھی نہیں ھیں، کسی جگہ روڈ اھلسنت نے بند کر رکھی ہے اور کسی جگہ شیعہ نے اور یہاں صدہ شہر میں روافض ہر حربہ اختیار کیئے ہوئے ہیں جلسہ ناکام بنانے کے لیئے. میں نے ذمہ داران کو کہا کہ اب ہر صورت جلسہ ہونا چاھیئے اور چھوڑیں سیکورٹی کو ہمیں کوئی ایسا راستہ بتائیں جس پر انتظامیہ نہ روکے باقی ہمیں ان شاء اللہ مسئلہ نہیں ہوگا. اس پر انہوں نے کہا کہ پہاڑی راستہ بھی خطرہ ناک ھے لیکن اس راستے پر شیعہ آبادی نہیں ہے لیکن وقت کافی ہو چکا ہے اس وقت اس راستے سے سفر مناسب نہیں ہے. بوشہرہ کا ایک سنی نوجوان پاڑہ چنار کے شیعہ نے اغواء کیا ھے اس کے بعد حالات خراب ہو رھے ھیں، آپ لوگ ٹل کراس کریں اور فوجی چیک پوسٹ پیدل کراس کرنا ہوگی اپنی گاڑی وھاں ایک پیٹرول پمپ ھے اس پہ کھڑی کر کے آئیں آگے ہم اپنی سیکورٹی کے ساتھ آجاتے ھیں اور سنی آبادی والا ایک سائیڈ سے راستہ آتا ہے بگن شہر جو شیعہ نے نذر آتش کیا تھا وھاں سے کرم آجاتے ھیں ،ھم اسی پر اتفاق کرتے ہوئے چل پڑے لیکن ٹل کی فوجی چیک پوسٹ سے ہمیں انٹری کی اجازت فوج کی طرف سے نہیں مل سکی، فوجی جوانوں کا کہنا تھا کہ آگے جنگ کے حالات ہیں ایسی صورت حال میں ہم اجازت نہیں دے سکتے. خیر میں نے عید نظر مینگل فاروقی مرحوم کے بیٹے اعظم طارق کو کال کی اور صورتحال سے آگاہ کیا اور طے یہ کیا کہ ہم واپس ھنگو چلے جاتے ہیں اور رات قیام ھنگو میں ہی کرتے ہیں. آپ رات تک راستے کی کوئی ترتیب بنائیں اگر مین شاہراہ سے راستہ کھل جاتا ہے تو ٹھیک ورنہ پہاڑی راستے کے بارے میں ہمیں مکمل معلومات فراہم کریں اور ھم ھنگو کی کانفرنس میں بھی شرکت کر لیتے ہیں اور وھاں ذمہ داران سے مذید مشاورت بھی کر لیتے ہیں.اھلسنت والجماعت ضلع ھنگو کے جنرل سیکرٹری بھائی غفران اللہ صاحب اس سفر کے آغاز سے ہی ہمارے رابطے میں تھے. انہوں نے بتایا کہ مولانا اسلام الدین عثمانی صاحب بھی ھنگو پہنچ گئے ہیں آپ بھی آجائیں پروگرام میں بھی شرکت کریں اور مذید مشاورت بھی کر لیتے ہیں، نماز مغرب سے تھوڑی دیر پہلے ھنگو پہنچے جہاں قائد ھنگو مفتی ظفر الرحمن صاحب اور بھائی غفران اللہ صاحب ھمارے انتظار میں تھے. مولانا اسلام الدین عثمانی صاحب سے ملاقات ہوئی حال و احوال ہوئے اور سفری صورتحال سے انہیں آگاہ کیا ،رات یونٹ حق چار یار کے زیر اہتمام عظیم الشان فقید المثال عظمت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کانفرنس میں شرکت کی ،میں نے کچھ دیر اردو میں گفتگو کی ،مفصل و مدلل خطاب علامہ اسلام الدین عثمانی صاحب کا ہوا انہوں نے پشتو زبان میں خطاب کیا میں پشتو بول تو نہیں سکتا البتہ سمجھتا ضرور ہوں، میں نے علامہ اسلام الدین عثمانی صاحب کے خطاب بڑے پروگرامات میں سنے ہیں وھاں انہوں نے بیٹھ کر بہت خوبصورت انداز سے پشتو زبان میں خطاب کیا، بہت قیمتی نکتے پیش کیئے ،رافضیت کا خوب رد کیا، انداز مکمل علمی تھا، ،،،،، ایں سعادت زورِ بازوں نیست،، ،،،،، اللہ تعالیٰ عثمانی صاحب کے علم و عمر میں برکت عطاء فرمائے آمین. نظریاتی طور پر بہت پختہ ہیں اور محفل میں میں نے محسوس کیا کہ ہمہ وقت مشن امیر عزیمت شھید کی فکر میں ہی رھتے ھیں ،پروگرام سے فراغت کے بعد ضلع ھنگو کے ذمہ داران سے خوبصورت نشست ہوئی، ضلع ھنگو خیبر پختون خواہ کا وہ ضلع ھے جو بہت حساس بھی ھے اور یہاں امن و امان کا بڑا مسئلہ رہا ہے ھماری جماعت کے مرکزی راھنما بھائی ڈاکٹر خالد نواز فاروقی شھید کا یہی ضلع تھا، مزے کی بات یہ ہے کہ مولانا اعظم طارق شھید کی شھادت کے بعد قائد اھلسنت علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب حفظہ اللہ سے میری پہلی ملاقات کرانے والے یہی ڈاکٹر خالد نواز فاروقی شھید ھیں ،اسی ضلع سے 2013ء کے الیکشن میں بھائی فرید خان شھید کی صورت میں ھماری جماعت نے صوبائی سیٹ جیتی تھی 22 روز کے بعد انہیں شھید کر دیا گیا تھا، اس الیکشن میں مولانا اسلام الدین عثمانی صاحب نے پورا ماہ الیکشن کمپین کی اور پرچم سفید تشکیل دیا اور اس جھنڈے کے درمیان میں، ،،،،، امن،،،،،، لکھا تھا، تو ھنگو میں اس الیکشن سے قبل امن و امان کا بہت مسئلہ رھا ھے، لیکن یہاں امن کے نفاذ کا کریڈٹ امیر عزیمت شھید کی جماعت کو جاتا ہے، ھماری جماعت کی سر توڑ کوشش سے یہاں امن قائم ہوا. اس ضلع میں قائد ھنگو مفتی ظفر الرحمن صاحب اور بھائی غفران اللہ صاحب بہت ایکٹو رول دے رہے ہیں، ھمہ وقت جماعت کی ترقی کے لیئے سرگرم عمل رھتے ھیں ضلع کے تقریباً چالیس فعال یونٹ ھیں ،جنکی تربیتی نشستوں کی کارگذاری حوصلہ افزاء ھے ،بھائی غفران اللہ صاحب ضلعی جنرل سیکرٹری ہونے کے ساتھ ساتھ کوھاٹ ڈویژن کے میڈیا کے بھی نگران ھیں، شعبہ نشر و اشاعت کے حوالے سے انکے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی اور مذید اچھی حکمت عملی بھی طے کی، رات کو ہی یہ طے کر لیا کہ صبح فجر کی نماز کے متصل بعد کرم ایجنسی کی طرف سفر شروع کریں گے اور پہاڑی راستے کو اپنائیں گے. رات ھنگو میں قیام کے بعد علی الصبح مفتی ظفر الرحمن صاحب کو ھم نے اپنے قافلے کا حصہ بنایا اور دوابہ سے پہاڑی اور پرکھٹن راستے کو اپناتے ہوئے کرم ایجنسی کے لیئے سفر شروع کیا. یہ راستہ انتہائی پُرْ خَطَر تھا لیکن خطرات میں سفر کا الگ ہی سرور ھے راہ حق کے مسافروں کے لیئے .جس راستے کا ھم نے تعین کیا تھا یہ دشوار گذار ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت خطرہ ناک بھی تھا، دوابہ کراس کیا ہی تھا کہ قائد اھلسنت سفیر امن علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب حفظہ اللہ کی مجھے کال آگئی انہوں نے حوصلہ افزائی بھی فرمائی اور اھلیان کرم کے نام اپنا پیغام بھی دیا جسے میں نے اپنے خطاب میں اہلیان کرم تک پہنچایا . پہاڑی علاقے میں دور دور تک نہ ٹریفک اور نہ ہی انسان و حیوان نام کی کوئی چیز دیکھنے کو ملتی. راستے میں ایک جگہ بکتر بند گاڑی جلی ہوئی دیکھی اور بعض مقامات ایسے بھی دیکھنے کو ملے کہ جیسے یہاں بارود کی بارش ہوئی ہے، بہت ساری فوجی چیک پوسٹیں دیکھی مگر خالی پڑی تھیں، محسوس ایسے ہو رھا تھا کہ یہ ایریا حالت جنگ میں ھے، ایک جگہ فوجی قلعہ تھا لیکن تقریباً نصف کلو میٹر کے فاصلے پر اسکا راستہ بند تھا اور کچے راستے پر ڈرائیو کر کے پھر مین روڈ پر پہنچے، کچھ ہی دیر میں ہمارے رہبر نے بتایا کہ ہم ضلع کرم کی حدود میں داخل ہو چکے ہیں، ھنگو سے ایم. ایس. او خیبر پختون خواہ کے سیکرٹری اطلاعات مولانا عمر صاحب بھی ہمارے ہمسفر تھے نہایت ذھین ،زیرک دماغ اور دلیر شخص ھیں انکا آبائی تعلق بھی کرم ایجنسی سے ھے، وہ راستے میں صورت حال سے آگاہ کرتے رھے، جس راستے کا ھم نے انتخاب کیا تھا اس راستے پر رافضیت تو نہیں ہے لیکن ٹی ٹی پی اور فوج کے درمیان جھڑپیں لگی رھتی ھیں ،بہرحال ھم الحمد للہ کرم ایجنسی کے صدہ شہر پہنچ گئے جہاں کھلی فضاء میں جماعت کا یہ پہلا پروگرام تھا، ذمہ داران نے بتایا کہ رافضی ٹولے نے پروگرام ناکام بنانے کے لیئے اپنا آخری حربہ بھی استعمال کیا ہے لیکن اللہ کی مدد ھمارے ساتھ شامل حال رھی ھے اور ھم اسٹیج سجانے میں کامیاب ہو گئے ہیں، ھمیں آپ کی فکر تھی لیکن اللہ کا کرم ہوا کہ آپ بھی یہاں پہنچ گئے ہیں، اب تیاری کریں مجمع تیار ھے اور اھلسنت مشران کی بھی بڑی تعداد اسٹیج پر موجود آپ کی منتظر ہے، مولانا اسلام الدین عثمانی صاحب کچھ پیچھے رہ گئے تھے موبائل سروس نہ ہونے کی وجہ سے ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا لیکن کچھ ہی دیر میں وہ بھی پہنچ گئے، بہرحال جلسہ گاہ لے جایا گیا. مولانا فضل ربی صاحب، مولانا فضل خالق صاحب اور ھمارے تحریکی دوست پروفیسر عید نظر مینگل فاروقی مرحوم کے بیٹے قاری اعظم طارق صاحب اور انکی ٹیم نے اور اھلسنت مشران نے وھاں کی روایات کے مطابق پرتپاک استقبال کیا ، کھلے میدان میں حالات سخت خراب ہونے کے باوجود بڑا اور کامیاب پروگرام تھا، علامہ اسلام الدین عثمانی صاحب نے پشتو زبان میں عنوان پر بھی خوبصورت خطاب کیا اور رافضیت کا خوب آپریشن بھی کیا، ملک کے دوسرے علاقوں سے بڑھ کر چونکہ وھاں دشمن سامنے تھا اس لیئے اور زیادہ حق گوئی کا اظہار کیا مولانا عثمانی صاحب کا جوش خطابت تو ماشاء اللہ کمال ہے. مجھے چونکہ جانے سے قبل قائد محترم علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب حفظہ اللہ نے مکمل بریف بھی کیا تھا اس لیئے میری وھاں کی گفتگو قائد محترم کی طرف سے دی گئی ھدایات کی روشنی میں تھی، اور اس سے انہیں ان شاء اللہ فائدہ بھی ہو گا، ضلع کرم میں ہی زینبیون کے ٹریننگ کیمپ ھیں ھم نے جہاں عنوان کے مطابق بات کی اور بھائی عید نظر مینگل فاروقی مرحوم کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا وھاں اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے دھشت گرد گروہ زینبیون کے کالے کرتوتوں کی بھی نشاندھی کی، اور یہ واضح کیا کہ کرم کے اھلسنت اپنے آپ کو تنہاء مت سمجھیں حقنواز شھید کی جماعت کے ذمہ داران و کارکنان نے پہلے بھی آپ کے لیے پورے ملک میں آواز بلند کی ھے اور اب بھی آپ کے ساتھ ہیں، بہرحال مشکل ترین حالات میں کامیاب ترین پروگرام کے انعقاد پر ضلع کرم کی جماعت کو عمیق قلب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انکی مشکلات کو آسان فرمائے آمین. ضلع کرم کی جماعت کے دلیرانہ اقدام پر انکی پرخلوص محنت پر انہیں خراج تحسین ہو. پروگرام کے اختتام پر اسی راستے پر ہم نے واپسی کے لیئے سفر شروع کیا، ایک جگہ زور دار دھماکہ خیز فائر کی آوازیں سنائی دیں یقیناً ہیوی مشینری کے فائر تھے اور کچھ ہی دیر کے بعد کافی تعداد میں عورتوں، بچوں و بوڑھوں کو نقل مکانی کرتے بھی دیکھا. بہرحال الحمد للہ بخیر و عافیت ھم واپس ھنگو پہنچنے میں کامیاب ہو گئے، مفتی ظفر الرحمن صاحب سے اجازت لے کر ھم نے واپسی اسلام آباد کے لیئے سفر کیا. ضلع کرم میں چند ایک چیزیں جو دیکھنے کو ملیں ذیل میں انکا تذکرہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں.
نمبر1. اھلسنت عوام کی مظلومیت:- میں صرف سنا کرتا تھا کہ کرم میں اھلسنت عوام مظلوم ھیں وھاں جاکر اس کا ادراک ہوا کہ اھلسنت عوام واقعی مظلوم ھیں ،سرکاری سطح پر بھی انکی شنوائی نہیں ہے، اھل تشیع کو وھاں انگریز کے دور سے زمینیں الاٹ کی گئی ہیں اور وھاں کی رافضیت انگریز کے دور سے ہی انکی زرخرید ھے.
نمبر2. مذھبی مسئلہ:- وھاں کی اھلسنت عوام کے بارے میں یہ پروپیگنڈا بھی کیا گیا کہ وھاں محض زمینوں کی لڑائی ھے. یہ بات قطعی غلط ہے مسائل زمینوں کے نہیں ہیں بلکہ مذھبی مسائل ہیں، شیعہ کرم کو شیعہ ریاست بنانا چاھتے ھیں اور وھاں سے اھلسنت عوام کو نقل مکانی پر مجبور کرنا چاھتے ھیں. مسئلہ صرف مذھبی ھے اسوقت وھاں سوشل میڈیا نیٹ ورک بند ھے اور اسکی وجہ یہ ہے کہ جونہی سوشل میڈیا نیٹ ورک بحال ہوتا ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی شان میں گستاخیوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے سرکار کا کہنا ہے کہ اس سے حالات مذید خراب ہوتے ہیں. اس لیئے وائی فائی کے علاوہ وھاں نیٹ کام نہیں کرتا. یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ مسائل مذھبی ھیں.
نمبر3. دھشت گردی کا مرکز:- پاڑہ چنار دھشت گرد تکفیری تنظیموں کا مرکز ہے وھاں دھشت گردی کی ٹریننگ دی جاتی ہے اور دوران جنگ پاڑہ چنار سے جو میزائل داغے جاتے ہیں وہ ایران کے بنائے ہوئے ہیں. وھاں شیعہ تنظیمیں مکمل اسلحہ سے لیس ھیں اور ایران براہ راست انکا پشتی بان ھے.
نمبر4. تشیع کا آپس میں اتحاد:- کرم میں تشیع کے مختلف دھشت گرد تکفیری گروہ کام کر رہے ہیں اور انکے نیٹ ورک اپنے اپنے ھیں لیکن اھلسنت کے مقابل صرف وھاں ہی متحد نہیں ہیں بلکہ انکے ساتھ پورے ملک کے شیعہ بیک آواز ہو کر لبیک کہتے ہیں. تشیع کے پارلیمانی نمائیدے کرم کے دھشت گرد گروپوں کی مکمل سیاسی سپورٹ کرتے ہیں جیسے ماضی قریب میں راجہ ناصر عباس کا کردار سب کے سامنے ہے انکی نسبت ھماری صورت حال یہ ہے کہ ملک میں امیر عزیمت شھید کی جماعت کے علاوہ دیگر مذھبی حلقے اس عنوان پر سکوت اختیار کرتے ہیں، ملک بھر کی اھلسنت تنظیموں کو چاھیئے کہ کرم کے مظلوم اھلسنت عوام کا ساتھ دیں انکے حق میں آواز بلند کریں. بہرحال کرم توجہ چاھتا ھے اور وھاں کی اھلسنت عوام ڈٹ کر ظلم و جور کا مقابلہ کر رہے ہیں. وھاں کی اھلسنت کی توانا آواز پروفیسر عید نظر مینگل فاروقی مرحوم تھے عید نظر مینگل فاروقی مرحوم کی خدمات کو رھتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا.
مفتی عبدالوحید جلالی صاحب کے دیگر کالمز پرھنے کے لیئے کلک کریں

Post a Comment